غیرمعمولی واقعات
ہمارے گھر میں شروع سے غیرمعمولی واقعات ہوتے رہے ہیں۔ والد اسکول کے ہیڈماسٹر تھے ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس جن آیا کرتے تھے۔ والدہ بھی اپنے ساتھ ہونے والے بعض غیرمعمولی واقعات بیان کرتی ہیں۔ پھر والد کا تبادلہ ہوگیا۔ تبادلے کے بعد سے والد کی طبیعت خراب رہنے لگی۔ کبھی یوں محسوس ہوتا کہ کسی نے پورے جسم کو دبایا ہوا ہے اور نوچ رہا ہے۔ پھر تمام جسم میں درد شروع ہوجاتا۔ آئے دن کوئی نہ کوئی بیماری یا تکلیف انہیں رہنے لگی جس کا سلسلہ آج بھی قائم ہے۔ والد صاحب جو پہلے صحت مند اور خوبصورت ہوا کرتے تھے اب ہڈیوں کا ڈھانچہ بن کر رہ گئے ہیں۔ اس بات کا بھی ذکر کرتی چلوں کہ ہمارے گھر میں آج بھی عجیب و غریب ناقابل توضیح واقعات ہوتے رہتے ہیں کبھی کمرے کے اندر سے تیز خوشبو آنے لگتی ہے اور کوئی چیز بآواز بلند گرجاتی ہے۔ گھریلو حالات بھی مخدوش ہوتے جارہے ہیں۔ آپ ان باتوں کو وہم سمجھ کر نظرانداز مت کیجئے گا اور ضرور جواب دیجئے گا۔
جواب: علی الصباح والد صاحب کو دو تین کھجوروں پر 66 مرتبہ یَااَللّٰہُ یَارَبَّ الرَّحِیمِ دم کرکے کھلایا کریں۔ اگر کوئی طبی امر مانع ہو تو پانی پر دم کرکے پلائیں۔ غذا میں بہت زیادہ نمک، گوشت اور مصالحہ جات سے بھی پرہیز کیا جائے۔ تمام افراد خانہ بھی اسی غذائی احتیاط پر عمل کریں۔ دن میں دو مرتبہ سورہ فلق پانی پر دم کرکے تمام گھر والے پی لیں۔ والد صاحب کو بھی پلادیا کریں۔ دو ماہ تک اس پروگرام پر کاربند رہیں اور پھر نتائج سے بذریعہ خط مطلع کریں۔
انکار
میرے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے۔ بڑی بیٹی ماسٹرز کرچکی ہے اور عمر کے چوبیسویں سال میں ہے نہ جانے اس کے ساتھ کیا مسئلہ ہے کہ جب کوئی رشتہ آتا ہے تو شدید چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتی ہے اور بول چال بند کردیتی ہے۔ پہلے بھی ایک اچھے رشتے کو رد کرچکی ہے۔ آج کل بھی دو بہت اچھے رشتے آئے ہوئے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلوں کیونکہ شادی کی عمر نکلی جارہی ہے۔ میں نے یہ بھی پوچھا ہے کہ اگر اس کی کہیں پسند ہے تو وہ بتادے مگر اس سے بھی انکار کرتی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ خوش دلی سے شادی کیلئے رضامند ہوجائے۔ بہت پریشان ہوں۔ ماں اور باپ دونوں کی ذمہ داریاں مجھ پر ہیں۔ (ک، اسلام آباد)
جواب: بیٹی کا طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ اس کے ذہن میں کوئی ذہنی الجھن یا نفسیاتی گرہ ایسی موجود ہے جس کی بنا پر وہ شادی کے تذکرے سے الجھتی ہے اور دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ وہ اپنے انکار کی کوئی وجہ بھی نہیں بتاتی جیسا کہ آپ نے لکھا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گھر والوں سے اس کی اتنی ذہنی ہم آہنگی نہیں ہے کہ وہ اپنے خیالات کو واضح طور سے بیان کردے۔ مسئلے کے حل کے پہلے مرحلے کے طور پر بیٹی کے ذہن کے اندر موجود گرہ کو معلوم کرنا ضروری ہے۔ اس کیلئے حکمت اور تدبر کیساتھ کسی فرد کے ذریعے اس کے خیالات معلوم کریں یا خود ماں کی حیثیت سے اس کے قریب ہوکر شفقت و محبت سے اسے سمجھا کر اس سے انکار کی وجہ معلوم کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ عمل کریں کہ جب بیٹی رات کو سو جائے تو اکیس بار بِسمِ اللّٰہِ شریف اور تین بار سورہ بقرہ کی آیت نمبر 117 پڑھ کر آنکھیں بند کرکے بیٹی کی خیالی شبیہہ کو سامنے لاکر اس پر دم کردیں۔ یہ عمل کم از کم اکیس روز ضرور کیا جائے۔
یادداشت
میں بی اے کی طالبہ ہوں اور اس سال امتحان دینا ہے۔ جب بھی پڑھنے بیٹھتی ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ سبق یاد نہیں ہوگا۔ اپنے طور پر پوری تیاری کررہی ہوں لیکن پڑھا ہوا کچھ یاد نہیں رہتا۔ ذہن قسم قسم کے خیالات اور وسوسوں میں گھرا رہتا ہے۔ یہ خدشہ غالب رہتا ہے کہ میں امتحان میں ناکام ہوجاونگی۔ سخت بے چینی‘ خوف اور ذہنی دباو میں مبتلا ہوگئی ہوں۔(شمائلہ اعجاز)
جواب: سب سے پہلے آپ اپنے طریقہ تیاری یا مطالعہ پر نظرثانی کریں۔ محض پڑھ کر یاد کرلینے کے بجائے مختصر نوٹس کی شکل میں یا مفہوم کو لکھ کر اپنے حافظے کو مدد دیں۔ جب آپ اس طرح کریں گی تونتیجہ انشاءاللہ بہتر آئے گا اور آپ کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔ علی الصبح خالی الذہن ہوکر بیٹھ جائیں اور آہستگی سے گہری سانس لیں اور نکالیں اور توجہ اپنی سانس پر قائم کریں یہ عمل دس سے پندرہ منٹ تک کریں۔ پانی پر ایک سو ایک بار یَااَللّٰہُ یَارَبَّ الرَّحِیم دم کرکے پی لیا کریں۔ انشاءاللہ آپ اپنے مسائل پر قابو پالیں گے۔
ظاہرو باطن
میری عمر 23 برس ہے اور صحت بھی بفضل الٰہی اچھی ہے۔ پانچ وقت کی نماز بھی ادا کرتا ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ذرا سی بات پر بہت جلد غصہ آجاتا ہے۔ باطنی طور پر نرم دل ہوں لیکن اچانک غصہ غالب آجاتا ہے۔ نماز ادا کرتے وقت اور کتابوں کا مطالعہ کرتے ہوئے دھیان قائم نہیں رکھ سکتا اور لغو خیالات ذہن میں آنے لگتے ہیں۔ غصے کے غلبے اور بیہودہ خیالات کے رفع کرنے کیلئے کوئی عمل‘ کوئی تدبیر بتائیں۔ (احمد)
جواب: نماز فجر کے فوراً بعد پانی پر ایک بار اسم یَاوَدُودُ دم کرکے پی لیا کریں۔ بعدازاں آرام دہ حالت میں کمر سیدھی رکھتے ہوئے بیٹھ جائیں اور آنکھیں بند کرلیں۔ آہستگی سے سانس اندر لیں اور دل ہی دل میں یَااَللّٰہُ کا لفظ ادا کریں اور اس طرح سانس باہر نکالتے ہوئے یَارَحِیمُ کہیں۔ مسلسل اس عمل کو دس منٹ تک کرتے رہیں اور توجہ سانس پر قائم رکھیں۔ انشاءاللہ ذہنی وشعوری تحریکات پر حسب ارادہ قابو حاصل ہوجائیگا۔
ارادے کی تکرار
بچپن ہی سے والدین نے بے حدخوف کی حالت میں رکھا۔ اتنا ڈرا کر رکھا کہ خوف میری رگوں میں خون بن کر دوڑنے لگا ہے۔ ہر ایک کو شک کی نگاہوں سے دیکھتا ہوں۔ والدین مجھے بات بات پر ٹوکتے تھے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ مجھ میں خوداعتمادی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ کسی سے ٹھیک طرح بات نہیں کرسکتا۔ شک اور وہم کا یہ عالم ہے کہ ہر بات کو منفی انداز سے دیکھنے پر مجبور ہوجاتا ہوں۔ نہ چاہتے ہوئے بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر گھنٹوں سوچتا رہتا ہوں اور پریشان ہوتا ہوں۔ اپنے حق میں ذرا سی بات نہیں بول سکتا۔ ذرا سی بات پر اعصاب بے حال ہوجاتے ہیں۔ گھر سے باہر جاتا ہوں تو یہ خدشہ دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتا رہتا ہے کہ گھر میں کچھ ہو نہ جائے۔ وہمی اتنا ہوں کہ میں نے اپنے ساتھ دوسرے بھائیوں کی زندگی بھی عذاب بنادی ہے۔ (وقاص‘کراچی)
جواب: کسی مسئلے کے حل کے راستے میں بنیادی بات یہ ہوتی ہے کہ انسان کو مسئلے کا درست ادراک ہو اور دوسرا مرحلہ مسئلے کے حل کا طریقہ کار ہے۔ اگر انسان اپنے مسائل کی وجوہات کو سمجھنے سے قاصر ہو تو وہ مسائل کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ آپ اپنی کمزوریوں کی وجوہات کا شعور رکھتے ہیں اور انہیں حل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن یوں لگتا ہے کہ آپ نے ذہنی طور پر ان کمزوریوں کو دور کرنے میں اپنی مطلوبہ قوت ارادی استعمال نہیں کی ہے۔ باالفاظ دیگر ان کمزوریوں سے آپ نے ذہنی طور پر آزاد ہونے کی طرف ابھی تک قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ ان مسائل کے حل کیلئے مضبوط قوت ارادی درکار ہوتی ہے اور قوت ارادی کو متحرک کرنے کا ایک آسان طریقہ حرکت و تکرار ہے۔ ارادے کی بار بار کی تکرار سے انسان بہت سی شعوری تبدیلیاں پیدا کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ اس کیلئے ایک آسان عمل یہ ہے کہ رات سونے سے پہلے آرام دہ حالت میں لیٹ کر آنکھیں بند کرلیں اور دل ہی دل میں یہ الفاظ دہرائیں اے وقاص! تم اپنے دل سے شک و وہم نکال دو‘ تمہارا اعتماد بحال ہوگیا ہے۔ یہ الفاظ دس پندرہ منٹ دل ہی دل میں دھراتے ہوئے سوجائیں۔
میاں بیوی
میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی ہے۔ مقدمہ عدالت میں ہے۔ فیصلہ ہونے والا ہے وہ میرا حق مہر بھی نہیں دے رہے ہیں۔ بیٹی کا خرچ بھی نہیں دیتے۔ میں اپنی والدہ کے گھر پر ہوں اور مجھے یہاں دو سال ہوگئے ہیں۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ شوہر نے دوسری شادی بھی کرلی ہے۔ چاہتی ہوں کہ میرے حالات بہتر ہوجائیں اور تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوجائیں۔ (سونیا‘پتوکی)
جواب:نماز فجر، نمازمغرب اور نمازعشاءکے بعد سورہ نساءکی پہلی آیت گیارہ بار پوری توجہ اور خشوع و خضوع سے پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کیلئے بہتری کے اسباب پیدا فرمادیں گے۔ اللہ پر یقین اور توکل کے ساتھ کوشش اور دعا سے کام لیں۔
دعا اور عمل
ہمارا ایک گھر ہے جسے ہم دس سالوں سے فروخت کرنا چاہ رہے ہیں لیکن فروخت نہیں ہورہا ہے۔ بہت سے لوگ آئے اور بعض لوگوں نے خریدنے میں دلچسپی بھی ظاہر کی لیکن یا تو ارادہ بدل دیا یا پھر ہماری طلب کی ہوئی قیمت سن کر انکار کردیا اور بہت کم قیمت خرید مقرر کی۔ ہم کم قیمت پر یہ گھر فروخت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ہمارے دیگر معاملات بھی اچھے نہیں چل رہے ہیں۔ کاروبار میں منافع کم ہوتا جارہا ہے۔ بھائیوں میں کام کی لگن اور دلچسپی کم ہے۔ والدین کی صحت اچھی نہیں۔ پہلے ہم جتنے خوشحال اور پرسکون تھے اب اتنے ہی بے سکون ہیں۔ چھوٹے بڑے بہت سے مسائل درپیش ہیں۔ (س۔لاہور)
جواب: مسائل کے حل کیلئے محنت، لگن اور ثابت قدمی بھی ضروری ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص خود اپنے معاملات میں سنجیدہ نہیں ہے یا اس میں اتنی محنت کا جذبہ نہیں ہے جو حالات کا تقاضا ہے تو پھر نتائج حسب منشاءبرآمد نہیں ہوسکتے۔ یہ بات بنیادی طور پر آپ کے بھائیوں کو ذہن نشین رکھنی چاہیے مطلوبہ محنت کیساتھ دعا سے کام لیا جائے تو نتائج اچھے ظاہر ہوتے ہیں۔ ان حقائق کو مدنظر رکھنے کے ساتھ ساتھ آپ کے والد صاحب اور بھائی اور آپ روزانہ نماز عشاءاور فجر کے بعد ایک تسبیح یَاوَہَّابُ کی پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔ اپنے حالات کے مطابق صدقہ و خیرات دیا کریں۔
یادوں کا دروازہ
ہمارے والدکاروباری مسائل کی وجہ سے پریشان ہیں۔ کاروبار روز بروز کم ہوتا جارہا ہے۔ کوشش کے باوجود حوصلہ افزاءنتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔ دوسرا مسئلہ میرے حافظے اور ذہنی یکسوئی سے متعلق ہے۔ جب بھی پڑھنے بیٹھتی ہوں تو خیالات اور یادوں کا ایک دروازہ کھل جاتا ہے اور کوشش کے بعد بھی پڑھی ہوئی بات ذہن میں داخل نہیں ہوتی۔ نماز ادا کرتے ہوئے بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس قدر خیالات آتے ہیں کہ ارکان کی ترتیب اور رکعتوں کی تعداد بھول جاتی ہے۔ ( مسز رحمان‘ٹنڈوآدم)
جواب: والد صاحب سے کہیں کہ وہ نماز عشاءکے بعد ایک سو ایک بار بِسمِ اللّٰہِ شریف اور نمازفجر کے بعد اسی تعداد میں یَافَتَّاحُ یَارَزَّاقُ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کریں۔ ذہنی یکسوئی کے حصول اور منتشر خیالات کے سدباب کیلئے روزانہ رات سونے سے پہلے تین بار یَاحَیُّ یَاقَیُّومُ پڑھ کر آنکھیں بند کرلیں اور تصور کریں کہ آپ بند آنکھوں سے آسمان کو دیکھ رہی ہیں۔ اس تصور کو متواتر دس سے پندرہ منٹ قائم رکھیں۔ انشاءاللہ آپ کا ارادہ خیالات پر جلد قابو حاصل کرلے گا۔
درد کی لہریں
تین سالوں سے صحت کی خرابی سے دوچار ہوں۔ بیٹے کی پیدائش کے بعد ریڑھ کی ہڈی کے اوپری حصے میں درد شروع ہوا اور یہ درد ہاتھوں پیروں میں پھیل گیا۔ علاج سے درد میں کمی ہوجاتی ہے لیکن پوری طرح ختم نہیں ہوتا۔ گردن کے عضلات میں کھنچاو سا محسوس ہوتا ہے۔ تھکاوٹ اور نیند سی محسوس ہوتی ہے۔ کوئی کام مستقل طور پر نہیں کرسکتی۔ تھکاوٹ اور بیزاری طاری ہوجاتی ہے۔ (امبرکلیم‘لاہور)
جواب: باقاعدگی سے علاج کرائیں۔ صبح وشام پانی پر ایک تسبیح یَااَللّٰہُ یَارَبَّ الرَّحِیم دم کرکے پی لیا کریں۔ روزانہ نماز فجر کے فوراً بعد گھر کا کوئی فرد وضو کرکے آپ کو سامنے بٹھائے اور ایک بار یَاوَدُودُ پڑھ کر آپ کے سر پر دم کردے۔ اس اسم کو تین بار پڑھ کر دم کیا جائے۔ انشاءاللہ جلد صحت حاصل ہوگی۔
اداسی
میں ایک شادی شدہ شخص ہوں۔ اللہ کا شکر ہے کہ کوئی غم و پریشانی بھی نہیں ہے جو زندگی میں تلخی پیدا کردے لیکن پھر بھی میرے اندر بے کیفی اور اداسی غالب رہتی ہے۔ لوگوں کو جن باتوں سے خوشی محسوس ہوتی ہے وہ میرے لیے کسی خوشی کا باعث نہیں ہوتیں۔ (راشد عزیز‘کوئٹہ)
جواب: نماز فجر کے بعد دور تک چلتے پھرتے دل ہی دل میں اَللّٰہُ اَللّٰہُ کا ذکر کیا کریں۔ کسی بامقصد کام یا فلاحی کام میں خود کو مشغول کریں۔ نماز کے دوران یہ تصور کیا کریں کہ آپ عرش الٰہی کے نیچے نماز ادا کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ آپ کو ارکان نماز ادا کرتے ہوئے ملاحظہ فرمارہے ہیں۔ انشاءاللہ ذہن میں تبدیلی واقع ہوجائیگی اور بے کیفی پر مبنی احساسات کا خاتمہ ہوجائیگا۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 785
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں